پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (30)
پورے مدنیہ منورہ پر اضطراب و بے چینی کی فضا چھائی ہوئی تھی گھر کے اندر سے جو خبریں باہر آرہی تھیں وہ نہایت ہی رنج و الم سے بھری ہوئی تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض عقیدت مندوں کی یہ آرزو تھی کہ اے کاش اپنے رہبرو پیشوا کی قریب سے زيارت کرتے۔
سلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (29)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمرمبارک کے آخری ایام تھے اور آپ روم کی حکومت کی جانب سے اسلامی حکومت پر احتمالی خطرے کا احساس کررہے تھے لہذا آپ نے مہاجرو انصار کے افراد سے ایک منظم فوج تیار کی جس میں سرفہرست ابوبکر،عمر، ابو عبیدہ اور سعد بن وقاص جیسے لوگ شریک تھے۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (28)
حج کے مناسک اختتام پذير ہوئے تمام مسلمانوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہمراہ مکہ مکرمہ سے اپنے اپنے شہر و دیار کی طرف کوچ کیا، مدینہ منورہ کے رہنے والے اس قافلے کے ہمراہ مدینے کی سمت روانہ ہوئے جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم موجود تھے۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (27)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چھبیس ذیقعدہ کو مدینہ منورہ میں ابو دجانہ کو اپنا جانشین معین فرمایا اور ایسی حالت میں جب کہ پہلے سے ہی ساٹھ قربانی کے جانوراپنے ہمراہ لئے ہوئے تھے مکہ مکرمہ کی جانب روانہ ہوگئے اور مسجد شجرہ میں احرام پہننے کے بعد مکہ کی جانب روانہ ہوئے ۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (26)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھٹیں ہجری میں دوسرے ملکوں میں اپنے سفیر روانہ کئے اور ایک خط آپ نے مصر کے حاکم کو بھی لکھا اور اسے آئین توحید کی دعوت دی اس نے اگر چہ پیغمبر اسلام کی دعوت کو قبول نہیں کیا لیکن آپ کے خط کے احترام میں بہت سے تحائف کے ساتھ ایک کنیز بنام ماریہ کو بھی روانہ کیا ۔
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (25)
پورے مدنیہ منورہ پر اضطراب و بے چینی کی فضا چھائی ہوئی تھی گھر کے اندر سے جو خبریں باہر آرہی تھیں وہ نہایت ہی رنج و الم سے بھری ہوئی تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعض عقیدت مندوں کی یہ آرزو تھی کہ اے کاش اپنے رہبرو پیشوا کی قریب سے زيارت کرتے لیکن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جسمانی کیفیت اس بات کی اجازت نہیں دے رہی تھی کہ لوگ اندر جاتے اور جس حجرے میں آنحضرت موجود تھے وہاں سوائے اہل بیت علیہم السلام کے کسی کو آمد ورفت کی اجازت نہیں تھی۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (24)
قبیلہ ثقیف کہ جو عرب کا ایک طاقتور قبیلہ شمارہوتا ہے اوروہاں کے لوگ شہر طائف میں زندگی بسرکرتے تھے ایک ایسا شہر کہ جس کی فضا بہت ہی لطیف اور اس میں سرسبز کجھور کے درخت اور باغات ہیں، قبیلہ ثقیف کے افراد وہ تھے جنہوں جنگ حنین میں اسلام کے خلاف شرکت کی تھی اور بہت بری طرح شکست کھانے کے بعد اپنے شہر کہ جس کے قلعے بہت ہی مستحکم اور بلند و بالا تھے پناہ لیا تھا
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (23)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عام معافی کا اعلان اس طرح فرمایا: تم لوگ ہمارے نہایت ہی غیرمعقول ہم وطن تھے، تم لوگوں نے ہماری رسالت کو جھٹلایا اور مجھے خود میرے گھر سے باہر نکال دیا اور بہت ہی دور دراز کے علاقے کہ جہاں میں نے پناہ لی تھی مجھ سے جنگ کرنےکے لئے آمادہ ہوئے لیکن تمہارے ان تمام جرائم کے باوجود ہم نے تمہیں معاف کردیا اور تمہیں غلامی کی زندگی سے آزاد کررہا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ " اِذْهَبُوا فَاَنْتُمُ الطُّلَقاءُ " جاؤ تم لوگ اپنے اپنے اعتبار سے زندگی بسر کرو آج سے تم سب آزاد ہو
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (22)
حضرت عباس بن عبدالمطلب پیغبمراسلام کے حکم کے مطابق صبح سویرے ابوسفیان کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں لے کرحاضر ہوئے اس وقت مہاجر و انصار کے بہت سے افراد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (21)
اس سے پہلے کہ ابوسفیان مکہ مکرمہ واپس پہنچتا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابن عباس کو حکم دیا کہ اسے درہ کے پاس ہی روکے رکھو تاکہ اسلام کی نئی نئی فوج اپنی پوری تیاریوں کے ساتھ ان سے مقابلے کے لئے آمادہ ہوجائے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (20)
آٹھویں ہجری کے آغاز میں کہ جب حجاز کے زيادہ تر علاقوں میں امن و سکون کی فضا قائم ہوچکی تھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شام کے قریب کی سرحدوں پر رہنے والوں کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں غور وفکرکرنے لگے اور ان افراد کے قلوب کہ جو ان دنوں قیصر روم کے زیر تسلط زندگی بسر کررہے تھے انہیں اسلام کی دعوت دیں۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (19)
فدک ایک زرخیز اور آباد سرزمین ہے جو خیبر کے قریب اور مدینہ منورہ سے ایک سوچالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور قلعہ خیبر کے بعد حجاز کے یہودیوں کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (18)
خیبر میں رہنے والے یہودی ہمیشہ اس بات کی کوشش میں لگے رہتے تھے کہ عرب کے قبیلے والوں کو اسلامی حکومت ختم کی ترغیب و تشویق دلائیں مثال کے طور پر ایک جگہ پرمشترکہ فوج کو سعودی عرب کے مختلف مقامات پرروانہ کیا اور یہودیوں کی مالی مدد سے ان لوگوں کو مدینہ منورہ پہنچایا اورجنگ احزاب چھیڑ دی۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات(17)
کچھ ہی عرصہ گذرا تھا کہ تلخ واقعات نے قریش کو اس بات پر اکسایا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے درخوات کریں کہ صلح نامہ کی دوسری شق کو حذف کردیں وہی شق جس نے پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابیوں کو غضبناک کردیا تھا۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (16)
تاریخ اسلام کے عظیم مورخ ابن ابی الحدید معتزلی کہتے ہیں کہ میرے تاریخ کے استاد جب بھی اس واقعہ کے بارے میں گفتگو اور تفصیل سے روشنی ڈالتے تھے تو اس طرح کہتے تھے: اصل میں عمرو بن عبدود حضرت علی بن ابی طالب سے جنگ کرنے میں خوف محسوس کررہا تھا کیونکہ وہ جنگ بدر اور جنگ احد میں موجود تھا اور حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت و بہادری کو بہت ہی قریب سے مشاہدہ کیا تھا اس بناء پر وہ حضرت علی علیہ السلام سے جنگ نہیں کرنا چاہتا تھا۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (15)
یہودیوں کے بعض قبیلوں کے سردار کہ جو مدینہ منورہ کےعوام کے اسلام قبول کرنے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد کے بعد مدینہ منورہ کو ترک کرکے قلعہ خیبر میں پناہ لے لیا تھا، اسلام کو ختم کرنے کے لئے ایک منصوبہ بند سازش رچی اورمسلمانوں کو مختلف گروہوں کے روبرو کردیا جو تاریخ عرب میں ایک بے نظیر واقعہ تھا
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (14)
مدینہ منورہ میں یہ خبرعام ہوگئی کہ جنگ احد میں پیمغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قتل کردیئے گئے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اعزہ واقرباء اس خبر کی حقیقت جاننے کے لئے احد کی جانب روانہ ہوگئے
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (13)
"حضرت علی علیہ السلام کے بعد جس نے اس جنگ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وجود نازنین کا مکمل دفاع کیا وہ عظیم شخصیت جناب ابودجانہ کی تھی انہوں نے خود کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا سپر قرار دیا اور دشمن کی جانب سے آنے والے تیر آپ کی پشت میں پیوست ہوتے رہے۔"
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (12)
سات شوال سن تین ہجری قمری کی صبح تھی لشکر اسلام کی فوج کفار قریش کی فوج کے مقابلے میں صف بستہ آمادہ جنگ تھی لشکر اسلام نے اپنی چھاؤنی کے لئے ایسا مقام منتخب کیا تھا کہ پشت کی جانب سے ایک بہترین رکاوٹ یعنی کوہ احد تھا۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (11)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت عباس علیہ السلام نے ایک خفیہ رپورٹ اپنی مہر اور دستخط کے ساتھ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں روانہ کیا جس میں قریش کے منصوبوں اور سازشوں سے آگاہ کیا تھا جس وقت قاصد یہ نامہ لے کر پہنچا اس وقت آپ مدینہ منورہ کے باہر ایک باغ میں تشریف فرما تھے۔