مواد کا کوڈ۔: 35
ہٹس: 1816
تاریخ اشاعت : 28 November 2022 - 16: 00
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سوانح حیات (27)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چھبیس ذیقعدہ کو مدینہ منورہ میں ابو دجانہ کو اپنا جانشین معین فرمایا اور ایسی حالت میں جب کہ پہلے سے ہی ساٹھ قربانی کے جانوراپنے ہمراہ لئے ہوئے تھے مکہ مکرمہ کی جانب روانہ ہوگئے اور مسجد شجرہ میں احرام پہننے کے بعد مکہ کی جانب روانہ ہوئے ۔

حجۃ الوداع  


پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے چھبیس ذیقعدہ کو مدینہ منورہ میں ابو دجانہ کو اپنا جانشین معین کیا اورایسی حالت میں جب کہ پہلے سے ہی ساٹھ قربانی کے جانور اپنے ہمراہ لئے ہوئے تھے مکہ مکرمہ کی جانب روانہ ہوگئے اور مسجد شجرہ میں احرام پہننے کے بعد مکہ کی جانب روانہ ہوئے، طواف اور صفا و مروہ میں سعی انجام دینے کے بعد اپنے ساتھ میں آنے والوں سے فرمایا: جو لوگ اپنے ہمراہ قربانی کا جانور نہیں لائے ہیں وہ احرام اتار دیں اور ان کے لئے احرام کے تمام محرمات تقصیر کا عمل( یعنی بال چھوٹا کرنے اور ناخن کاٹنے) انجام دینے کے بعد حلال ہوجائيں گے لیکن ہم اور جو لوگ اپنے ہمراہ قربانی کا جانور لائے ہیں وہ حالت احرام میں اس وقت تک باقی رہیں گے جب تک قربانی کا عمل انجام نہ دیدیں۔
یہ کام ایک گروہ کو بہت ہی سخت و ناگوار گذرا ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمارے لئے یہ گوارا نہیں ہے کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حالت احرام میں ہوں اور ہم لوگ لباس احرام اتار دیں، اچانک پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نظرعمر بن خطاب پرپڑی جس نے ابھی تک احرام نہیں اتارا تھا آپ نے عمر سے فرمایا: کیا تم اپنے ہمراہ قربانی کا جانور لائے ہو؟ اس نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا: تو پھر تم نے احرام کیوں نہیں اتارا ؟ اس نے کہا کہ مجھے گوارا نہیں ہے کہ میں احرام اتار دوں اور آپ اسی حالت میں رہیں یعنی احرام پہنے رہیں، پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: تم نہ صرف ابھی تک بلکہ اپنے اس عقیدے پر باقی رہوگے نیز آپ عوام کے شک و تردید سے بہت سخت ناراض ہوئے اور فرمایا: 
              " لَوْ کُنْتُ إسْتَقْبَلْتُ مِنْ أمْری ما اسْتَدْبَرَت لَفَعَلْتُ کَما أمَرْتُکُمْ۔"   
" اگر میرے لئے آئندہ بھی ماضی کی طرح واضح وروشن ہوتا اور تمہارے شک و تردید کے بارے میں مطلع ہوتا تو میں بھی تمہاری طرح بغیر اس کے قربانی کا جانور اپنے ساتھ رکھتا ، خانہ خدا کی زیارت کے لئے آتا لیکن کیا کروں میں اپنے ساتھ قربانی لے کر آیا ہوں اور خداوندعالم کے حکم سے ضروری ہے کہ حالت احرام میں باقی رہوں تاکہ میدان منی میں اپنی قربانی کو راہ خدا میں پیش کروں لیکن جو شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہیں لایا ہے اسے چاہیئے کہ احرام اتار دے اور جو کچھ اعمال اب تک انجام دیا ہے وہ "عمرہ" شمار ہوگا اس کے بعد حج کے لئے احرام پہنیں۔ (1)
اعمال عمرہ اپنے اختتام کو پہنچا اور آٹھویں ذی الحجہ کے دن سب میدان منی سے عرفات کی طرف روانہ ہوئے اور نویں ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے وقت تک قیام کیا پھر اپنے اونٹ پر سوار ہوکر میدان عرفات کی جانب روانہ ہوگئے ۔
حجۃ الوداع کے موقع پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا تاریخی خطبہ
ماہ ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو سرزمین عرفات پر ایک پرشکوہ اور عظیم اجتماع ہوا، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سرزمین عرفات پرنمازظہرین ایک لاکھ مجمع کے ہمراہ پڑھی اور نماز کے بعد آپ نے ایک تاریخی عظیم خطبہ ارشاد فرمایا:
اے لوگو، میری باتوں کو غور سے سنو، شاید اس کے بعد تم سے میری ملاقات نہ ہوسکے۔
اے لوگو، تمہاری جان و مال ایک دوسرے پر اس وقت تک کہ جب خدا سے ملاقات کرو گے جیسے آج اوراس محترم مہینے میں ہر طرح کا تجاوز ان کے ساتھ حرام ہے۔
اور مسلمانوں کے دل اور ذہن میں آپ کی باتیں اثر انداز ہوئیں کہ نہیں،اس کا اطمینان حاصل کرنے کے لئے ربیعہ بن بنی امیہ سے فرمایا: ان لوگوں سے سوال کرو اور سب سے پہلے یہ پوچھو کہ یہ کون سا مہینہ ہے ؟ سب نے ایک آواز ہوکر کہا یہ حرام مہینہ ہے اور اس مہینے میں جنگ و خونریزی حرام ہے پھر دوبارہ آپ نے ربیعہ بن بنی امیہ سے فرمایا: کہ ان لوگوں سے کہو کہ خداوندعالم تمہارے مال اور خون کو ایک دوسرے پر جبتک کہ زندہ ہیں اس مہینے کی طرح حرام کیا ہے اور اسے محترم شمار کیا ہے۔
اس کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا: ان لوگوں سے سوال کرو کہ یہ کون سی سرزمین ہے ؟ سب نے ایک آواز ہوکر کہا: یہ وہ محترم سرزمین ہے جس پر خونریزی اور ایک دوسرے پر تجاوز حرام ہے ، آپ نے فرمایا: کہ ان سے کہو کہ اس سرزمین پر تمہارے جان و مال بھی محترم ہیں لہذا تجاوز کرنا منع ہے۔
آپ نے فرمایا: ان لوگوں سے سوال کرو کہ آج کون سا دن ہے ؟ انہوں نے ایک آواز ہوکر کہا: آج حج اکبر ہے ۔
آپ نے فرمایا: ان تک یہ بات پہنچادو کہ آج کے احترام میں تمہاری جان و مال بھی محترم ہیں۔
اے لوگو، جان لو کہ زمانہ جاہلیت میں جو خون بہایا گيا ہے ان سب کو فراموش کردینا چاہیے اور اس کے بدلے کے بارے میں فکر نہ کرو کیونکہ تم ایک دن خدا کی طرف واپس جاؤ گے اور اس عالم میں تمہارے نیک اور برے اعمال کی چھان بین ہوگی میں تم لوگوں سے کہتا ہوں کہ ان کے پاس جن کی بھی امانتیں ہوں وہ ان کے مالکوں تک واپس پلٹا دے۔
اے لوگو، جان لو کہ اسلام میں سود کو سخت حرام قرار دیا گیا جن لوگوں نے اپنے سرمائے میں سود کا استعمال کیا ہے انہیں چاہیئے کہ وہ صرف اپنے سرمائے کو حاصل کریں۔
اے لوگو، شیطان کی تمہاری سرزمین پر پرستش کی جائے وہ اس بات سے ناامید ہوگیا ہے لیکن اگر ایک معمولی سے کام میں بھی اس کی پیروی کروگے تو وہ تم سے راضی و خوش ہوجائے گا لہذا شیطان کی پیروی کرنے سے پرہیز کرو۔
پھر آپ نے حرام مہینوں کے بارے میں سفارش کی اور اس کے بعد خواتین اور ان کے اخلاق و کردار کے بارے میں نصیحت فرمایا کہ
اے لوگو، خواتین کا تم پر حق ہے اور تم لوگ بھی ان پر حق رکھتے ہو، تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہاری اجازت کے بغیر کسی کو بھی اپنے گھر میں آنے کی اجازت نہ دیں اور کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کی مرتکب نہ ہوں۔
میں اس سرزمین پر تمہیں سفارش کرتا ہوں کہ عورتوں کے ساتھ نیکی کرو کیونکہ وہ تمہارے ہاتھوں میں خداوندعالم کی امانتیں ہیں اور قوانین الہی کے ذریعے تم پرحلال ہوئی ہیں۔
اے لوگو، میری باتوں کو غور سے سنو اور اس میں غور و فکر کرو، میں تمہارے درمیان دوگرانقدر چیزیں چھوڑ رہا ہوں اگر تم ان سے متمسک رہوگے تو کبھی بھی گمراہ نہ ہوگے ایک کتاب خدا اور دوسری میری سنت ہے ۔
اے لوگو، میری باتوں کو سنو اور اس کے بارے میں غور و فکر کرو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور دنیا کے تمام مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور مسلمانوں کے اموال میں سے کوئی بھی چیزمسلمان کے لئے حلال نہیں ہے مگر یہ کہ اسے حلال طریقے سے حاصل کیا ہو ۔
اے لوگو، جو بھی یہاں پر موجود ہیں وہ ان افراد تک کہ جو یہاں نہیں ہیں یہ پیغام پہنچا دیں کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہے اور تم مسلمانوں کے بعد کوئی امت نہیں ہے۔
اے لوگو، جان لو کہ آج میں تمہارے درمیان یہ اعلان کررہا ہوں کہ زمانہ جاہلیت کے تمام عقائد اور مذہبی رسومات کو زیر پا قراردیدو جس کے باطل ہونے کی خبریں میں تم تک ضرور پہنچاؤں گی ۔
اس کے بعد آپ نے اپنی گفتگو کا سلسلہ روک دیا اور پھر اپنی کلمہ شہادت کی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: خدایا میں نے اپنی رسالت کو بخوبی انجام دیا اس کے بعد تین مرتبہ کہا " اللھم اشھد " پھر اپنی گفتگو یہیں پر ختم کردیا۔ (2)
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نویں ذی الحجہ کے غروب تک عرفات میں قیام کیا اورجب سورج ڈوب گیا تو اپنے اونٹ پر سوار ہوئے اور مزدلفہ کی طرف روانہ ہوگئے اور اس طرح سے مسلمانوں نے عظیم اجتماع میں مناسک حج کوتمام کیا۔


منابع:


1- فروع کافی ج  ص 234
2- طبقات الکبری ج 2 ص 14
 
دفتر نشر فرهنگ و معارف اسلامی مسجد هدایت
مولف:علی ریخته گرزاده تهرانی

آپ کی رائے
نام:
ایمیل:
* رایے: