امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(41)
سفیان بن عوف غامدی کو معاویہ کی طرف سے حکم ملا کہ ایک لشکر کے ساتھ فرات کی طرف جائے تاکہ '' ہیت '' نامی شہر کہ جو'' انبار'' شہر کے پاس ہے جائے اور پھر وہاں سے انبارجائے اوراگرراستے میں کوئی مقابلہ وغیرہ کرے تو اس پر حملہ کرکے انہیں برباد کردینا اور اگرراستے میں کسی نے مزاحمت نہ کی تو شہر انبار تک جانا۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(40)
حضرت علی علیہ السلام نے حجر بن عدی کو چار ہزار فوج کا سردار بنایا اور اس کے لئےعلم باندھا، حجربن عدی روانہ ہوئے اور سرزمین '' سماوہ'' پہنچے اورمستقل ضحاک کی تلاش میں تھے یہاں تک کہ'' تدمر''کے علاقہ میں اس سے ملاقات ہوئی دونوں گروہوں کے درمیان جنگ شروع ہوگئی۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(39)
عبداللہ کے قتل سے جو وحشت اوررعب پیدا ہوا اس نے امام علیہ السلام کو آمادہ کیا کہ جہالت اور بدبختی کو جڑ سے ختم کردیں، اسی وجہ سے آپ نے ارادہ کیا کہ "حروراء" یا نہروان جائیں۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(38)
خوارج کے ساتھ امام علیہ السلام کا معاملہ بہت ہی نرم اور آسان تھا اور آپ جب بھی ان کو خطاب کرتے تھے توصرف محبت، نصیحت اورہدایت وراہنمائی کرتے تھے اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز آپ سے نہیں سنی گئی ، حضرت نے مثل اس باپ کے جو چاہتا ہے کہ اپنے عاق اور سرکش بیٹے کو صحیح راستے پر لائے ان لوگوں سے معاملہ کیا اور ان کے حقوق کوبیت المال سے ادا کیا۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(37)
حضرت علی علیہ السلام مسجد میں داخل ہوئے اورمحراب عبادت میں نماز کے لئے کھڑے ہوگئے تکبیرۃ الاحرام کہا اورحمد و سورہ پڑھنے کے بعد سجدے میں گئے ایسے عالم میں ابن منجم مرادی نے فریاد بلند کی " للہ الحکم لا لک یا علی" اور زہر سے بجھی ہوئی تلوارآپ کے سر اقدس پر ماری۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(36)
جب صلح نامہ لکھا گیا اوراس پر دستخط وغیرہ ہوگئی اور دونوں طرف بھیج دیا گیا تو اس وقت امیرالمومنین نے دشمن کی فوج کے تمام قیدیوں کورہا کردیا،ان قیدیوں کی رہائی سے پہلے ہی عمروعاص اصرار کررہا تھا کہ معاویہ امام علیہ السلام کی فوج کے قیدیوں کو پھانسی دیدے۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (35)
صلح نامہ سلسلے میں دونوں طرف کا اختلاف امام علیہ السلام کے سکوت کرنے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے پرعمل کرنے سے ختم ہوا اورعلی علیہ السلام نے اجازت دی کہ ان کا نام بغیر لقب امیر المومنین کے لکھا جائے اور صلح نامہ لکھا جانے لگا۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (34)
اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن گفتگو نہیں کرتا بلکہ ضروری ہے کہ قرآن پرعبور رکھنے والے اسے گفتگو کرائیں اوراس میں غورو فکر کریں اور خداوندعالم کے حکم کو تلاش کریں تاکہ کینہ و دشمنی سے دوری اختیارکریں اوراس ہدف تک پہنچنے کے لئے یہ طے پایا کہ شامیوں میں سے اورعراقیوں میں سے کچھ لوگ معین ہوں۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (33)
ایک فوج کے لئے جنگ کے دوران سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ اختلاف کی وجہ سے فوج دو حصوں میں تقسیم ہوجائے اور اس سے بدترسادہ لوح گروہ کا فتنہ و فساد کرنا اوراپنےعاقل و دانہ سردار کے متعلق سیاسی مسائل سے دورہونا ہے۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ک سوانح حیات (32)
سرزمین صفین میں حکمیت کا ماجرا تاریخ اسلام کا بے نظیرواقعہ شمارہوتا ہے امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جو کامیابی کے دو قدم فاصلے تک پہنچ چکے تھے اگر آپ کے بیوقوف و نادان ساتھی آپ کی حمایت کرنے سے باز نہ آتے یا کم سے کم آپ کے لئے مزاحمت ایجاد نہ کرتے تو فتنہ کو روکا جاسکتا تھا۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات(31)
گھر کا محاصرہ کرنے کی وجہ سے خلیفہ نے اپنے کاموں کواہمیت دی اور محاصرہ ختم کرنے کے بارے میں سوچنے لگا لیکن وہ مخالفوں کی حقیقی شورش سے باخبر نہ تھا اورمعاشرے کے اچھے لوگوں کو برے لوگوں کے درمیان سے تشخیص نہیں دے پاتا تھا اس نے گمان کیا کہ شاید مغیرہ بن شعبہ یا عمروعاص کے وسیلے سے یہ ناگہانی بلا ٹل جائے گی۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (30)
جو پانچ وجہیں ہم نے بیان کی ہیں اس کا سبب یہ ہوا کہ تمام اسلامی مملکتوں سے اعتراضات ہونا شروع ہوگئے اورخلیفہ اور اس کے تمام نمائندوں پر الزامات لگنے لگے اوران تمام پر یہ الزام لگایا گيا کہ یہ سب کے سب اسلامی راستے سے منحرف ہوگئے ہیں۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (29)
یہ صرف عبداللہ بن مسعود ہی نہ تھے جو خلیفہ کی بے توجہی کا نشانہ بنے بلکہ عمار یاسر بھی اس کے ظلم و ستم کانشانہ بنے، ان پر ظلم وستم اور اہانت کی وجہ یہ تھی کہ خلیفہ نے بیت المال کے بعض زیورات کو اپنے اہل وعیال کے لئے مخصوص کردیا تھا اور جب لوگ یہ دیکھ کر بہت غصہ ہوئے اور اعتراض کیا تو وہ اپنے دفاع اور صفائی کے لئے منبرپرگیا اورکہا:
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (28)
عثمان کے خلاف شورش و حملہ کی تیسری وجہ،اسلام کے حساس مرکزوں پرامویوں کی ظالمانہ حکومت تھی وہ بھی ایسی حکومت جو بچے اور بوڑھے کو نہیں جانتی تھی اور خشک وتر کو جلا دیتی تھی۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سوانح حیات (27)
خلفاء ثلاثہ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد حضرت علی علیہ السلام منصب خلافت و رہبری پرفائز ہوئے اوراس دوران آپ بہت سے حادثات اور نشیب و فراز سے دوچار ہوئے، ہر چیز سے پہلے اس نکتہ کی جانب توجہ کرنا بے حد ضروری ہے کہ آخرکیا وجہ ہے کہ خلفاء ثلاثہ کے بعد عوام حضرت علی علیہ السلام کی طرف کیوں متوجہ ہوئی اور آپ کی خلافت کو قبول کیا۔؟